تم نے
شاید کسی رسالے میں
کوئی افسانہ پڑھ لیا ہوگا
کھو گئی ہوگی روپ کی رانی
عشق نے زہر کھا لیا ہوگا
تم اکیلی کھڑی ہوئی ہوگی
سر سے آنچل ڈھلک رہا ہوگا
یا پڑوسن کے پھول سے رخ پر
کوئی دھبا چمک رہا ہوگا
کام میں ہوں گے سارے گھر والے
ریڈیو گنگنا رہا ہوگا
تم پہ نشہ سا چھا گیا ہوگا
مجھ کو وشواش ہے کہ اب تم بھی
شام کو کھڑکی کھول دینے پر
اپنی لڑکی کو ٹوکتی ہوگی
گیت گانے سے روکتی ہوگی
نظم
ایک کہانی
ندا فاضلی