EN हिंदी
ایک کہانی عشق کی | شیح شیری
ek kahani ishq ki

نظم

ایک کہانی عشق کی

انجلا ہمیش

;

میں تیرے بہتر ساتھیوں میں نہیں تھا
مجھے تو عشق نے منتخب کیا تھا

ایک وحشت ناک بھیڑ تھی میرے ارد گرد
مگر میں اس بھیڑ میں ہوتے ہوئے بھی

کسی وحشت کا حصہ نہ تھا
میں تو تنہا تھا

اہل حکم کے نزدیک تو ایک باغی تھا
اور وہ تمام ہجوم جو فقط ہجوم تھا

بے چہرہ بے کردار بے ذہن فقط ہجوم
جو اپنی غلط ضرورتوں کی خاطر

وہی کہتے جو اہل حکم کہتے وہی سنتے جو انہیں سنایا جاتا
وہی دیکھتے جو انہیں دکھا جاتا

سوئے حسین ابن علی
تم باغی ٹھہرے

میں اس ہجوم کا حصہ نہیں تھا
مگر تم تک آنے کے لئے مجھے اس ہجوم سے گزرنا تھا

تمہارے سچ کو جاننے کے لئے
میں نے کتنے ہی جھوٹ سنے

میں باطل کے راستوں کو عبور کر کے
حق تک پہنچا

میں تیرے بہتر ساتھیوں میں نہیں تھا
مگر مشیت کو منظور تھا کہ حسین حر سے ملے

کہ تاریخ کو باور ہو
اہل عشق کے فیصلے

خدا کے فیصلے ہوتے ہیں
جس نے زمانے کی قسم کھا کر

خسارے کا مفہوم سمجھایا
اور میں نے جوم غلط کے درمیان

اس مفہوم کو پا لیا
میں تیرے بہتر ساتھیوں میں نہیں تھا

حسین میں تیرا حر تھا