EN हिंदी
ایک دعا | شیح شیری
ek dua

نظم

ایک دعا

زاہد ڈار

;

اب بولو کہاں چھپے ہو
اب کھولو بھی دروازہ

اندر آنے دو مجھ کو
یا خود ہی باہر آؤ

پیاسے کو مت ترساؤ
بس پانی کا اک قطرہ

ان آنکھوں کو کافی ہے
یہ پیاسی آنکھیں میری

تم پانی کا ساگر ہو
اب بولو کہاں چھپے ہو

اب کھولو بھی دروازہ