EN हिंदी
ایک دروازے پر | شیح شیری
ek darwaze par

نظم

ایک دروازے پر

سلیم احمد

;

میرے گھر کے دروازے پر۔۔۔۔
دستک دینے والے نے پوچھا!!

اندر کون ہے
میں ہوں

میں ہوں
میں ہوں

چند صدائیں آئیں
یہ سب جھوٹے ہیں

میں تو شہر سے باہر گیا ہوا ہوں
میرے پیچھے!

گھر کے نوکر ''میں'' بن بیٹھے ہیں