EN हिंदी
ایک بیمار صبح | شیح شیری
ek bimar subh

نظم

ایک بیمار صبح

راشد جمال فاروقی

;

اگر معذور ہو
چستی سے پر لوگوں کو دیکھو

اندھیرے منہ ،وہ اک اخبار والا
گزشتہ روز کی سب لعنتوں کو رول کر کے

تمہارے بند دروازے پہ
کب کا پھینک کر جا بھی چکا ہے

تمہارا دودھ والا
شیر خواروں کی صبح ہونے سے پہلے

دودھ دے کر جا چکا ہے
اگر معذور ہو

کھڑکی کے شیشوں سے چپک کر بیٹھ جاؤ
اور دیکھو

کہ یہ اسکول جاتے حور و غلماں
کتنے بھاری بیگ تھامے

ہنستے گاتے جا رہے ہیں
ان کے سر کے ٹھیک اوپر

چہچہاتے غول چڑیوں کے
تلاش رزق میں جاتے ہوئے دیکھو

اگر معذور ہو
شامل نہیں ہو گہما گہمی میں

تو کیا
کھڑکی کے شیشوں سے چپک کر بیٹھ جاؤ