ہم
ایک جہنم میں رہتے ہیں
نہ جانے کہاں سے
آگ
لہراتی ہوئی آتی ہے
حدت سے
ہمارے بدن جھلسنے لگتے ہیں
تپش
ہماری سانسوں میں شامل ہو گئی ہے
میں سلگنے سے بچنے کے لیے
ایک آدمی کی آڑ میں ہو جاتا ہوں
وہ
مجھ سے پہلے سلگے گا
میں
اضافی لمحے ملنے پر
اس کا شکریہ ادا کرتا ہوں
اور بھول جاتا ہوں
ایک اور آدمی
میری آڑ میں کھڑا ہوا ہے
نظم
ایک اور آدمی
مصطفیٰ ارباب