رشتوں کی بکارت بچانے میں
محبت کام آ گئی تو کیا
ملول نہ ہو
محبت اور دنیا کے درمیان
یہ رشتہ کانچ اور پتھر کا
یوں ہی بنا رہے گا
آئین تو یہی ٹھہرا ہے کہ
فتح کا پرچم دنیا ہی لہرائے گی
اور محبت
زمین کی تہہ میں چھپ کر انتظار کرے گی
دنیا کے فاصل بن جانے کا
تو پشیمان نہ ہو
اپنے پیماں کو مانند حباب ٹوٹتا دیکھ کر
آؤ محبت کے خدا کا شکریہ ادا کریں
اور ایک آخری بوسے کو محفوظ کر کے
اپنے اپنے کیچوؤں کی بھیڑ میں کھو جائیں
یوں کہ ڈھونڈیں تو
اپنا بھی پتہ نہ پائیں
نظم
ایک آخری بوسہ
خورشید اکرم