EN हिंदी
بلیدان | شیح شیری
balidan

نظم

بلیدان

زاہد ڈار

;

جب بارش برسی لوگ بہت ہی روئے
ہم مندر میں جا سوئے

جب دھوپ کھلی تو لوگ بہت ہی روئے
ہم جنگل میں جا سوئے

لوگوں کو غصہ آیا
اور ہم کو آن جگایا

ہم جاگتے ہیں تم سوتے ہو الو کے پٹھے
تم تنہا ہو ہم لوگ اکٹھے

ہم بوڑھے ہیں تم بچے
تم جھوٹے ہو ہم سچے

یوں پاپ ہے سونا
جب دھوپ کھلے یا بارش برسے رونا

جب بارش برسی دھوپ کھلی
ہم روئے

اور نیند کی دولت مٹی میں دفنائی
پھر نیند کے پھول کھلے

اور نیند کی خوشبو چاروں اور اڑائی
جب بارش برسی مندر میں کچھ لوگ ملے

سب سوئے
جب دھوپ کھلی تو جنگل میں کچھ لوگ ملے

سوئے
پھر اپنی نادانی پر

اور دولت کی قربانی پر
ہم خوب ہنسے

ہم اتنا ہنسے کے روئے