پرانی بات ہے
لیکن یہ انہونی سی لگتی ہے
ہمیشہ ان کے ہونٹوں پر
مقدس آیتوں کا ورد رہتا تھا
ہمیشہ ان کی پیشانی
ریاضت اور عبادت کی نشانی کو لیے
روشن رہا کرتی
وہ پانچوں وقت
مسجد کے میناروں سے اذاں دیتے
وہ میلوں پا پیادہ
تیز دھوپوں میں سفر کرتے
خدا کی برتری اس کی عبادت کے لیے
لوگوں میں جا کر
رات دن تبلیغ کرتے
لوگ ان کو مرحبا کہتے
حکایت ہے
وہ برسوں بعد
جب اپنے گھروں کو لوٹ کر آئے
انہیں یہ دیکھ کر حیرت ہوئی تھی
ان کے بیٹوں نے
انہیں بالکل نہ پہچانا
گھروں کے آنگنوں کی باہمی تقسیم کر لی تھی
مکانوں کے نئے نقشے بنائے تھے
اور ان کی ساری چیزیں وہ
غریبوں اور محتاجوں میں جا کر
بانٹ آئے تھے
نظم
عاقبت اندیش بیٹے
زبیر رضوی