اس طرح سے خفا ہوئے جاناں
جیسے میں نے بڑا گناہ کیا
جیسے مندر کو ڈھ دیا میں نے
جیسے مسجد کہیں گرائی ہو
جیسے اک شہر جاں تباہ کیا
ہاں تری بات اک نہیں مانی
تیرے بہروپ سے رہا شکوہ
ہاں ترا دل فقط نہیں رکھا
ہاں یہی اک خطا ہوئی مجھ سے
تیری جنت سے ہو گیا محروم
ورنہ کیا کیا نہیں کیا میں نے
تجھ کو ہر سانس میں جیا میں نے
کاٹ لی زندگی سزا کی طرح
ہاں یہی اک گناہ ہے جاناں
جس کا میں اعتراف کرتا ہوں
نظم
اعتراف
خورشید اکبر