EN हिंदी
اعتراف | شیح شیری
etiraf

نظم

اعتراف

حفیظ احمد

;

آج میں آئینے کے مقابل کھڑا ہوں
مسرت کی خواہش

مرے واسطے موت کا ذائقہ بن چکی ہے
سلگتی ہوئی خواہشوں سے ہراساں بدن

جستجو سے گریزاں ہے
خوش بختوں کے لئے کامیابی کا کوئی بہانہ نہیں

جانتا ہوں
کہ میرا سفر

ایک دہشت زدہ آرزو کا سفر ہے
میری رہ گزر

کرب کی رہ گزر ہے