تمہارے دکھ اک کاغذ پر لکھ کر
اس کی ایک کشتی بنائی جا سکتی ہے
اور اس کشتی پر
آنے والی دو چار صدیوں کا سفر کیا جا سکتا ہے
تمہیں یاد ہی ہوگا
آج سے کچھ صدیاں پہلے
جب دربار میں بیٹھے ہوئے
تم نے اپنی انگلیاں کاٹ لیں تھیں
میں نے اپنے بھائیوں پر اعتبار کیا تھا
اعتبار تو خیر میں اب بھی کر لیتا ہوں
ان تمام لڑکیوں پر
جو میری منہ بولی محبوبائیں ہیں
لیکن میں جانتا ہوں
منہ بولی محبوباؤں کے دکھ
سوتیلے بھائیوں کی طرح ہوتے ہیں
جن پر انحصار نہیں کیا جا سکتا
نظم
اعتبار
علی ساحل