اندھیرا ہے
ابھی تم اپنے ہونٹوں کو
یونہی میرے لبوں سے متصل رکھو
ابھی اس وقت تک تھامے رہو
میرے بدن کو اپنی بانہوں سے
کہ جب تک
اک دھماکے سے پھٹے
آتش فشاں جسموں کا
اور کتنے ہی قرنوں کی چھپی حدت
بہے لاوے کی صورت میں
کہ جب تک
سائرن کی چیختی مکروہ موسیقی
فضا کو پھاڑ دے اور جگمگائیں بجلیاں ہر سو
نظم
دوسرے سائرن سے پہلے
انور مقصود زاہدی