EN हिंदी
دوسرے ہاتھ کا دکھ | شیح شیری
dusre hath ka dukh

نظم

دوسرے ہاتھ کا دکھ

شارق کیفی

;

میں تجھ سے کیوں خفا ہونے لگا قاضی
مری تو روح تو نے پاک کر دی یہ سزا دے کر

کبھی میں سوچتا بھی جرم کو اپنے
تو اب شاید نہ سوچوں گا

ہاں
برا گر مان سکتا ہے

تو میرا دوسرا یہ ہاتھ
جس کا ایک ہی ساتھی تھا اس دنیا میں

جو کہنی سے تو نے کاٹ ڈالا
اور یہ اپنے یار کا غم

کس قدر
اور کس طرح لیتا ہے دل پر

اس کا مجھے کوئی اندازہ نہیں ہے