میں تجھ سے کیوں خفا ہونے لگا قاضی
مری تو روح تو نے پاک کر دی یہ سزا دے کر
کبھی میں سوچتا بھی جرم کو اپنے
تو اب شاید نہ سوچوں گا
ہاں
برا گر مان سکتا ہے
تو میرا دوسرا یہ ہاتھ
جس کا ایک ہی ساتھی تھا اس دنیا میں
جو کہنی سے تو نے کاٹ ڈالا
اور یہ اپنے یار کا غم
کس قدر
اور کس طرح لیتا ہے دل پر
اس کا مجھے کوئی اندازہ نہیں ہے
نظم
دوسرے ہاتھ کا دکھ
شارق کیفی