EN हिंदी
دوسرے درجے کی پچھلی قطار کا آدمی | شیح شیری
dusre darje ki pichhli qatar ka aadmi

نظم

دوسرے درجے کی پچھلی قطار کا آدمی

شکیل اعظمی

;

گوشت مچھلی سبزیاں بنیے کا راشن دودھ گھی
مجھ کو کھاتی ہیں یہ چیزیں میں نے کب کھایا انہیں

میرا گھر رہتا ہے مجھ میں گھر میں میں رہتا نہیں
بیوی بچوں کے پھٹے کپڑوں میں ہوں

اور نئے جوڑوں کی خوشیوں میں چھپا جو کرب ہے وہ بھی ہوں میں
فیس میں اسکول کی کاپی کتابوں میں بھی میں

میں ہی ہوں چولھے کی گیس
میں ہی ہوں اسٹو کا گیس

میرے جوتے جونک کی مانند میرے پاؤں سے لپٹے ہوئے ہیں
چوستے ہیں میرا خون

میرا اسکوٹر میرے کاندھوں پہ بیٹھا ہے
میں اس کے ٹائروں میں لپٹا ہوں اور گھستا ہوں