سجائے خواب آنکھوں میں
سحر سے شام تک
انجان راہوں میں
ابھرتے ڈوبتے سایوں کو تکتی ہے
کوئی شہزادہ آ جائے
بنا کر خواب کا حصہ
اسے لے کر چلا جائے
کھلا رہتا ہے ہر لمحہ
دریچہ درد کا اس کے
مگر آتا نہیں کوئی
سیاہی شام ڈھلتے ہی
نگل جاتی ہے خوابوں کو
اجالوں چھوڑ جاتا ہے
اسے پھر دوسرا بستر سجانے کو
نظم
دوسرا بستر
عادل حیات