EN हिंदी
دور کی آواز | شیح شیری
dur ki aawaz

نظم

دور کی آواز

اختر الایمان

;

نقرئی گھنٹیاں سی بجتی ہیں
دھیمی آواز میرے کانوں میں

دور سے آ رہی ہو تم شاید
بھولے بسرے ہوئے زمانوں میں

اپنی میری شکایتیں شکوے
یاد کر کر کے ہنس رہی ہو کہیں