نقرئی گھنٹیاں سی بجتی ہیں
دھیمی آواز میرے کانوں میں
دور سے آ رہی ہو تم شاید
بھولے بسرے ہوئے زمانوں میں
اپنی میری شکایتیں شکوے
یاد کر کر کے ہنس رہی ہو کہیں
نظم
دور کی آواز
اختر الایمان
نظم
اختر الایمان
نقرئی گھنٹیاں سی بجتی ہیں
دھیمی آواز میرے کانوں میں
دور سے آ رہی ہو تم شاید
بھولے بسرے ہوئے زمانوں میں
اپنی میری شکایتیں شکوے
یاد کر کر کے ہنس رہی ہو کہیں