EN हिंदी
دشوار دن کے کنارے | شیح شیری
dushwar din ke kinare

نظم

دشوار دن کے کنارے

ثروت حسین

;

خوابوں میں گھر لہروں پر آہستہ کھلتا ہے
پاس بلاتا ہے کہتا ہے دھوپ نکلنے سے

پہلے سو جاؤں گا میں ہنستا ہوں لڑکی
تیرے ہاتھ بہت پیارے ہیں وہ ہنستی ہے

دیکھو لالٹین کے شیشے پر کالک جم جائے گی
بارش کی یہ رات بہت کالی ہے کچے رستے پر

گاڑی کے پہیے گھاؤ بنا کر کھو جاتے ہیں
ایک ستار

بیس برس کی دوری پر اب بھی روشن ہے