میں ہوں یا تم ہو
یہ سچ ہے
اپنے اندر ایک قبیلہ ہر کوئی ہے
جس کو شاید
رات کو صحرا کے رونے کا راز پتہ ہے
ایسا رونا
دور کہیں جیسے کچھ بچے
صدیوں پہلے ہم نے جن کو قتل کیا ہو
اور وہ اپنے قتل سے پہلے
روئے چلے جاتے ہوں
یا پھر
یہ ان روحوں کا رونا ہو
جو انسانی روپ میں ظاہر ہو نہ سکی ہوں
ریت کے ٹیلوں کو چھو چھو کر
مثل ہوا
روئے جاتی ہوں
اور قبیلے کے باشندے
ہم
اپنے خیموں میں لیٹے
اپنے آپ سے باتیں کرتے
رات کو صحرا کی تنہائی کا رونا سنتے رہتے ہیں
سارنگی کی سر کی طرح سسکتا صحرا
ہم سب میں ہے
لیکن پھر بھی
میرا رونا
تیرا رونا
دکھ سے خالی خالی کیوں ہے
نظم
دکھ سے خالی خالی رونا
منموہن تلخ