جب سے آئی ہے نظر مجھ کو دعا کی شاخ پر
کونپل اثر کی
میری پلکوں کو سجایا جا رہا ہے
جھیل پتھر کو بنایا جا رہا ہے
ریت سے آئینہ ڈھالا جا رہا ہے
سنگ ذوق دید سے
اک نگینہ سا تراشا جا رہا ہے
بے ستوں پر
ایک پارے کی لکیر
اک مسلسل شب کے بعد
صبح نو کی جوئے شیر
آیۂ ''یمسک'' کی تفسیر
نظم
دعا کی شاخ پر
عمیق حنفی