EN हिंदी
ڈرگ اسٹور | شیح شیری
drug store

نظم

ڈرگ اسٹور

بلراج کومل

;

اگر میں جسم ہوں تو سر سے پاؤں تک میں جسم ہوں
اگر میں روح ہوں تو پھر تمام تر میں روح ہوں

خدا سے میرا سلسلہ وہی ہے جو صبا سے ہے
اگر میں سبز پیڑ ہوں

تو روح اور جسم کی
وہ کون سی حدیں ہیں فاصلوں میں جو بدل گئیں

زمین میری کون ہے
چمکتا نیلگوں حسین آسمان کون ہے

جو برگ و گل میں دھیرے دھیرے جذب ہو رہی ہے دھوپ
زرد دھوپ کیوں مجھے عزیز ہے

یہ سوچتا ہوں سب مگر میں طاقچوں میں بند یوں
میں نام کوئی ڈھونڈھتا ہوں آج اپنے کرب کا

تلاش کر رہا ہوں ایک ایک پل
قطار در قطار شیشوں کے اس ہجوم میں

وہ آسمان کیا ہوا وہ سبز پیڑ کیا ہوا
جگر میں آگ تھی مگر جگر سفوف بن گیا

جو سرخ تھا کبھی مرا لہو سپید ہو گیا
میں بوٹیوں میں کٹ گیا

میں دھجیوں میں نچ گیا
یہاں پہ میری روشنی، یہاں پہ میری زندگی

سپید، سرخ، زرد، نیلگوں، سیاہ، لیبلوں میں بٹ گئی
صبا کی رہ گزر سے دور ہٹ گئی