عجب دوراہے پہ آ کھڑا ہوں
ادھر ترے حسن کی دھنک ہے
ادھر عدو کی کمین گاہوں میں اسلحے کی چمک دمک ہے
ادھر تری نقرئی ہنسی ہے
ادھر سماعت خراش چیخوں کا زیر و بم ہے
ادھر ترے طرح جسم
زندگی کی حرارتوں کا نقیب بن کر بلا رہا ہے
ادھر اجل نت زندگی کو
تھپک تھپک کر سلا رہا ہے
عجب دوراہے پہ آ کھڑا ہوں
میں سوچتا ہوں
کہ کون سا ساز فن اٹھاؤں
قلم اٹھاؤں کہ گن اٹھاؤں
نظم
دوراہا
تنویر مونس