EN हिंदी
دوراہا | شیح شیری
doraha

نظم

دوراہا

تنویر مونس

;

عجب دوراہے پہ آ کھڑا ہوں
ادھر ترے حسن کی دھنک ہے

ادھر عدو کی کمین گاہوں میں اسلحے کی چمک دمک ہے
ادھر تری نقرئی ہنسی ہے

ادھر سماعت خراش چیخوں کا زیر و بم ہے
ادھر ترے طرح جسم

زندگی کی حرارتوں کا نقیب بن کر بلا رہا ہے
ادھر اجل نت زندگی کو

تھپک تھپک کر سلا رہا ہے
عجب دوراہے پہ آ کھڑا ہوں

میں سوچتا ہوں
کہ کون سا ساز فن اٹھاؤں

قلم اٹھاؤں کہ گن اٹھاؤں