EN हिंदी
دوہری شہریت | شیح شیری
dohri shahriyat

نظم

دوہری شہریت

سعید نقوی

;

قصہ دوہری شہریت کا
ایک ہجرت نے لکھا ہے

جسم کی ہجرت کہیے اس کو
ہاتھوں اور پیروں کی ہجرت

ناک کان اور ہونٹوں کی ہجرت
میرا جسم یہاں ہے لیکن

روح کا ڈیرا اور کہیں ہے
میرے پرانے ہم سایے سب

میرا چہرہ مانگتے ہیں
اور نئے ہیں جتنے بھی وہ

جان رہے ہیں مجھ کو نیا
آئینہ میں مجھ کو اپنا

دھندلا خاکہ دکھتا ہے
اپنی جیب میں رکھتا ہوں میں

دونوں خطوں کی اک پہچان
تاکہ بھول نہ جاؤں میں یہ

اپنی ذات اور نام نشان