دلی نئی پرانی دیکھی
خیر و شر حیرانی دیکھی
کرسی کی سلطانی دیکھی
دھوتی پر شیروانی دیکھی
بن راجہ کے راج کو دیکھا
بھارت کے سرتاج کو دیکھا
منتری مہراج کو دیکھا
الٹے سیدھے کاج کو دیکھا
کرسی ہے اب تخت کے بدلے
نرمی ہے اب سخت کے بدلے
سالم ہے اب لخت کے بدلے
بخت نہیں کم بخت کے بدلے
ایک سے ایک نظارے دیکھے
جھرنے اور فوارے دیکھے
دن میں چمکے تارے دیکھے
کاروں میں ناکارے دیکھے
لوک سبھا کے اندر دیکھا
جوک سبھا کا منظر دیکھا
ایک سے ایک مچھندر دیکھا
آدمی جیسا بندر دیکھا
خون فساد اور دنگا دیکھا
بلا دیکھا رنگا دیکھا
دھن والا بھک منگا دیکھا
کپڑے پہنے ننگا دیکھا
شر پنڈت کٹھ ملا دیکھا
رام بھگت عبداللہ دیکھا
سوکھی گھاس کا پلا دیکھا
بے رس کا رس گلا دیکھا
بوٹ کلب پر دھرنا دیکھا
کچھ نہیں کر کے کرنا دیکھا
کہنا اور مکرنا دیکھا
ہمت کر کے ڈرنا دیکھا
کالونی اور بستی دیکھی
اونچائی اور پستی دیکھی
دولت کی سرمستی دیکھی
عزت سب سے سستی دیکھی
کوٹھے دیکھے زینے دیکھے
لچے اور کمینے دیکھے
سب نے سب کے سینے دیکھے
دل کے درد کسی نے دیکھے؟
شہنائی اور بینڈ بھی دیکھا
ڈنڈوت اور شیک ہینڈ بھی دیکھا
دلی میں انگلینڈ بھی دیکھا
سرونٹ کم ہزبینڈ بھی دیکھا
اردو کا اقبال بھی دیکھا
اور اس کو پامال بھی دیکھا
اردو گھر کا حال بھی دیکھا
غالبؔ کے گھر ٹال بھی دیکھا
اردو کے ایوان گئے ہم
لے کر کچھ ارمان گئے ہم
دیکھتے ہی قربان گئے ہم
بزنس کرنا جان گئے ہم
نیتا آنی جانی دیکھے
جاہل اور گیانی دیکھے
سندھی اور ملتانی دیکھے
کیا کیا ہندوستانی دیکھے
ایم پی بکنے والے دیکھے
پی ایم ڈھیلے ڈھالے دیکھے
آفت کے پرکالے دیکھے
جیجا بنتے سالے دیکھے
نر کے سر پر ناری دیکھی
بے سر کی سرداری دیکھی
عیاری مکاری دیکھی
کانٹوں کی پھلواری دیکھی
ناک رگڑنے والے دیکھے
بانس پہ چڑھنے والے دیکھے
گورے جیسے کالے دیکھے
بھولے جیسے بھالے دیکھے
راج کے راج دلارے دیکھے
پیٹ کی مار کے مارے دیکھے
یعنی کچھ بیچارے دیکھے
دونوں ہاتھ پسارے دیکھے
کوچہ اور بازار کو دیکھا
نادر شاہ نادار کو دیکھا
ہنستے ہر مکار کو دیکھا
روتے اک فن کار کو دیکھا
گھر ان کا بازار ہے ان کا
ہوٹل ان کا بار ہے ان کا
ٹی وی سے پرچار ہے ان کا
جو کچھ ہے اسرارؔ ہے ان کا
نظم
دلی درشن
اسرار جامعی