EN हिंदी
دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا | شیح شیری
dil-o-dimagh ko ro lunga aah kar lunga

نظم

دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا

اختر شیرانی

;

دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا
تمہارے عشق میں سب کچھ تباہ کر لوں گا

اگر مجھے نہ ملیں تم تمہارے سر کی قسم
میں اپنی ساری جوانی تباہ کر لوں گا

مجھے جو دیر و حرم میں کہیں جگہ نہ ملی
ترے خیال ہی کو سجدہ گاہ کر لوں گا

جو تم سے کر دیا محروم آسماں نے مجھے
میں اپنی زندگی صرف گناہ کر لوں گا

رقیب سے بھی ملوں گا تمہارے حکم پہ میں
جو اب تلک نہ کیا تھا اب آہ کر لوں گا

تمہاری یاد میں میں کاٹ دوں گا حشر سے دن
تمہارے ہجر میں راتیں سیاہ کر لوں گا

ثواب کے لیے ہو جو گنہ وہ عین ثواب
خدا کے نام پہ بھی اک گناہ کر لوں گا

حریم حضرت سلمیٰ کی سمت جاتا ہوں
ہوا نہ ضبط تو چپکے سے آہ کر لوں گا

یہ نو بہار یہ ابرو، ہوا یہ رنگ شراب
چلو جو ہو سو ہو اب تو گناہ کر لوں گا

کسی حسینہ کے معصوم عشق میں اخترؔ
جوانی کیا ہے میں سب کچھ تباہ کر لوں گا