EN हिंदी
دل دکھتا ہے | شیح شیری
dil dukhta hai

نظم

دل دکھتا ہے

محسن نقوی

;

دل دکھتا ہے
آباد گھروں سے دور کہیں

جب بنجر بن میں آگ جلے
دل دکھتا ہے

پردیس کی بوجھل راہوں میں
جب شام ڈھلے

دل دکھتا ہے
جب رات کا قاتل سناٹا

پر ہول فضا کے وہم لیے
قدموں کی چاپ کے ساتھ چلے

دل دکھتا ہے