EN हिंदी
دکھاوا | شیح شیری
dikhawa

نظم

دکھاوا

ضیا جالندھری

;

شکستہ دیوار و در پہ سبزہ بہار کے راگ الاپتا ہے
سیاہ درزوں میں گھاس کے زرد نیم جاں پھول ہنس رہے ہیں

میں اپنی ویراں خزاں زدہ زندگی سے بیگانہ ہو گیا ہوں
تھرک رہی ہے فسردہ ہونٹوں پہ اک سکوں بار مسکراہٹ

جو مجھ کو مجھ سے چھپا رہی ہے میں ہنس رہا ہوں میں کھو گیا ہوں
کسی کو ہموار سطح کی تہہ میں تند لہروں کا کیا پتا ہے