EN हिंदी
دیوار | شیح شیری
diwar

نظم

دیوار

ساقی فاروقی

;

رگوں میں ناچ رہا ہے اک آتشیں زہراب
تری تلاش فقط جسم کا تقاضا ہے

تری طلب کے جہنم میں جل رہا ہے بدن
لہو پکارتا ہے کیا سنا نہیں تو نے

کہ میں نے روح کی دیوار ہی گرا دی ہے