رگوں میں ناچ رہا ہے اک آتشیں زہراب
تری تلاش فقط جسم کا تقاضا ہے
تری طلب کے جہنم میں جل رہا ہے بدن
لہو پکارتا ہے کیا سنا نہیں تو نے
کہ میں نے روح کی دیوار ہی گرا دی ہے
نظم
دیوار
ساقی فاروقی
نظم
ساقی فاروقی
رگوں میں ناچ رہا ہے اک آتشیں زہراب
تری تلاش فقط جسم کا تقاضا ہے
تری طلب کے جہنم میں جل رہا ہے بدن
لہو پکارتا ہے کیا سنا نہیں تو نے
کہ میں نے روح کی دیوار ہی گرا دی ہے