EN हिंदी
دیوالی اور دیوالی ملن | شیح شیری
diwali aur diwali milan

نظم

دیوالی اور دیوالی ملن

نذیر بنارسی

;

گھر کی قسمت جگی گھر میں آئے سجن
ایسے مہکے بدن جیسے چندن کا بن

آج دھرتی پہ ہے سورگ کا بانکپن
اپسرائیں نہ کیوں گائیں منگلاچرن

زندگی سے ہے حیران یمراج بھی
آج ہر دیپ اندھیرے پہ ہے خندہ زن

ان کے قدموں سے پھول اور پھلواریاں
آگمن ان کا مدھوماس کا آگمن

اس کو سب کچھ ملا جس کو وہ مل گئے
وہ ہیں بے آس کی آس نردھن کے دھن

ہے دیوالی کا تیوہار جتنا شریف
شہر کی بجلیاں اتنی ہی بد چلن

ان سے اچھے تو ماٹی کے کورے دیے
جن سے دہلیز روشن ہے آنگن چمن

کوڑیاں داؤں کی چت پڑیں چاہے پٹ
جیت تو اس کی ہے جس کی پڑ جائے بن

ہے دیوالی ملن میں ضروری نذیرؔ
ہاتھ ملنے سے پہلے دلوں کا ملن