EN हिंदी
دھند | شیح شیری
dhund

نظم

دھند

سبودھ لال ساقی

;

وہم کے اس جنگل سے باہر جانے کو
کبھی کبھی ایک راہ نظر تو آتی ہے

بڑھتا بھی ہوں اس جانب تھوڑا سا مگر
شک کی دھند سے

عینک کے شیشے دھندلے ہو جاتے ہیں
سب رستے کھو جاتے ہیں