وہم کے اس جنگل سے باہر جانے کو
کبھی کبھی ایک راہ نظر تو آتی ہے
بڑھتا بھی ہوں اس جانب تھوڑا سا مگر
شک کی دھند سے
عینک کے شیشے دھندلے ہو جاتے ہیں
سب رستے کھو جاتے ہیں
نظم
دھند
سبودھ لال ساقی
نظم
سبودھ لال ساقی
وہم کے اس جنگل سے باہر جانے کو
کبھی کبھی ایک راہ نظر تو آتی ہے
بڑھتا بھی ہوں اس جانب تھوڑا سا مگر
شک کی دھند سے
عینک کے شیشے دھندلے ہو جاتے ہیں
سب رستے کھو جاتے ہیں