ریت پر ثبت ہیں یہ کس کے قدم
حسن کو نرم خرامی کی قسم
سر ساحل مری تخئیل جواں گزری ہے
یا کوئی انجمن گل بدناں گزری ہے
موج نے نقش قدم چاٹ لیے
میری تخئیل کے پر کاٹ لیے
لوگ دریاؤں کے انجام سے ڈر جاتے ہیں
اب تو رستے بھی سمندر میں اتر جاتے ہیں
نظم
ڈھلان
احمد ندیم قاسمی