EN हिंदी
نئے شہر | شیح شیری
nae shahr

نظم

نئے شہر

زاہد ڈار

;

گہرے شہروں میں رہنے سے وسعت کا احساس مٹا
لا محدود خلاؤں کی خاموشی کا

خوف مٹا
اب آرام ہے

جنگل کا جادو اور ہواؤں کا سنگیت نہیں تو کیا ہے
اب آرام کہ اب اگیان کے پیدا کردہ ہاتھ نہیں

ظالم ہاتھ کہ جن ہاتھوں میں ہاتھ دیے
مذہب کے ویرانوں میں میں مارا مارا پھرتا تھا

اب آرام
سمندر کی آواز نہیں تو کیا ہے

اس بستی کی سب گلیوں میں چلنے کی آزادی ہے
اس بستی کی گلیوں کے ناموں میں نیکی اور بدی کے نام نہیں

سیدھے سادے نام ہیں جیسے لالچ غصہ بھوک محبت نفرت
سب گلیوں میں چلنے کی آزادی ہے

شہر نہیں ہیں چاروں جانب شور ہی شور ہے کیا ہے
گہرے شہروں میں رہنے سے عظمت کا احساس مٹا

لمبے حملوں پر جانے کا قدرت سے ٹکرانے کا ارمان مٹا
اب آرام ہے شہروں میں انسان مٹا