EN हिंदी
دیو مالائیں سچی ہوتی ہیں | شیح شیری
dew-malayen sachchi hoti hain

نظم

دیو مالائیں سچی ہوتی ہیں

تابش کمال

;

گھڑی دو گھڑی کی مسرت
یہ صدیوں پہ پھیلا ہوا دیو قصہ ہمارے لہو میں رواں ہے

کسی گھونسلے میں سے انڈے چراتا ہوا سورما
ایک چیتے سے گر سیکھتا کوئی بچہ

کماں کھینچتا اور مادہ کو ناوک سے نیچے گراتا ہوا
آگ دریافت کرتا ہوا کوئی لڑکا

عجب صورتیں ہیں
شب داستاں گوئی صدیوں پہ پھیلی ہوئی ہے

ہوا مرغزاروں کی یخ بستگی میں نہیں رہ سکی
سو یہاں آ گئی ہے کہ اپنا بدن گرم کر لے

یہ آگ اب جبلت کی ترتیب کا لازمہ ہے
بہیمانہ خصلت کو تسکین دیتا ہوا ایک عنصر

ہوا دیو مالاؤں کے دور کی ایک بڑھیا ہے
جس کو ہر اک داستاں یاد ہے

یہ گھڑی دو گھڑی کی مسرت
جسے داستاں گو کی باتوں سے ہم نے کیا ہے کشید

ایک دن آئے گا جب ہوا اپنے قصے میں وہ صورتیں لائے گی
جن کا آئینہ ہم ہیں

شب داستاں گوئی میں ہم جو مبہوت و حیران بیٹھے ہوئے
داستان سن رہے ہیں

کبھی ایک ٹھٹھری ہوئی رات میں ہم کہانی کا مرکز بنیں گے
جو بچے عدم ہیں

ہمیں داستاں میں گھرا دیکھ کر کھلکھلائیں گے
مبہوت و حیراں ہوں گے