سورج میں جو چہرے دیکھے اب ہیں سپنے سمان
اور شعاعوں میں الجھی سی
گیلے گیلے ہونٹوں کی وہ نئی لال مسکان
جیسے کبھی نہ زندہ تھے یہ
چھوٹی چھوٹی اینٹوں والے ٹھنڈے برف مکان
کہاں گئی وہ شام ڈھلے کی
سرسر کرتی تیز ہوا کی دل پر کھچی کمان
اور سپنا جو نیند میں لایا
پوری ادھوری خواہشوں کا
اک درد بھرا طوفان
کیسے کوئی کر سکتا ہے ان سب میں پہچان
نظم
دیکھنے والے کی الجھن
منیر نیازی