میں تمہارے فیصلے کا حاصل ہوں
تم مجھ سے بے وجہ الجھتے ہو
میں نے جو تمہیں کامیابیاں دیں
خوشیاں عطا کیں
اسے کیوں نہیں شمار کرتے
تمہاری حرکتوں سے در آنے والی
زندگی بھر کی ناکامیاں
تلخیوں کی صورت
جب تمہارے رگ و پے میں
پیوست ہو چکی ہیں
تو
تم مجھ سے الجھ رہے ہو
تم یہ سمجھتے ہو
کہ میں کوئی آزاد پرندہ ہوں
جو جب چاہا جہاں چاہا
صبح و شام کر لیا
نہیں
میں ایک ذمے دار موسم کی طرح
اپنی انگلیوں میں
ہوا کے ڈور
لپٹا کر
دامن آسماں پر نقش و نگار
بنا دیتا ہوں
نظم
دوام
افروز عالم