کس قدر خموشی ہے
کس قدر ہے سناٹا
رات بھر کی بارش بھی
اب تھکی تھکی سی ہے
آسماں پہ رنگوں کی
ایک رہ گزر سی ہے
اب کسی کے آنے میں
کچھ ہی دیر باقی ہے
نظم
دروازہ کھلا رکھنا
قائم نقوی
نظم
قائم نقوی
کس قدر خموشی ہے
کس قدر ہے سناٹا
رات بھر کی بارش بھی
اب تھکی تھکی سی ہے
آسماں پہ رنگوں کی
ایک رہ گزر سی ہے
اب کسی کے آنے میں
کچھ ہی دیر باقی ہے