وہ چلاتا ہے دفتر شادی
دوست ایسا بھی اک ہمارا ہے
فیس لیتا ہے دل ملانے کی
اور اسی کام پر ''گزارہ'' ہے
کوئی شادی بغیر مر جائے
یہ بھلا کب اسے گوارا ہے
عقد ثانی کی جن کو خواہش ہو
ان کی امید کا ستارا ہے
جن کو رشتہ کہیں نہ ملتا ہو
ان کا یہ آخری سہارا ہے
سوچتا ہوں کہ ہے وہ خوش قسمت
یا حقیقت میں غم کا مارا ہے
ان گنت شادیاں کرا ڈالیں
اور خود آج تک کنوارا ہے
نظم
دفتر شادی کا منتظم
سرفراز شاہد