پھر گھماؤ
آخری داؤ لگاؤ
کیا خبر اس بار آخر مل ہی جائے
بیس بلین سال کی وہ گمشدہ پونجی مجھے
میں
میں کسی ایسے ہی لمحے کے کنارے
تجھ سے بچھڑا
وقت کا چکر گھما کر
تو نے جب تقدیر سے مٹی جدا کی
اور میں نے
اپنی مٹی سے جدائی
یہ جدائی
آنسوؤں میں گوندھ کر
رکھی ہوئی ہے چاک پر
ان بیس بلین سال میں
اس چاک پر
میں نے بنائی ایک جنت
اور اس جنت کی رونق ایک عورت
گھر میں اب تک منتظر ہے
رات کا پچھلا پہر ہے
میں جوا خانے میں تنہا
زندگی کا آخری داؤ لگانے جا رہا ہوں
روکنا مت
تیری جانب آ رہا ہوں
نظم
داؤ
علی محمد فرشی