کالے کالے ڈاکو
چھت پر
دھم دھم کرتے
دوڑ رہے ہیں
کمروں سے سب بکس اٹھا کر
چھت پر لا کر
بے رحمی سے توڑ رہے ہیں
ان بکسوں میں
ایک بڑا سا بکس ہے میری ماں کا بھی
جس میں میری
شیشے والی گولی کی تھیلی رکھی ہے
اس بکسے کے ٹوٹنے پر
میں خوش ہوتا ہوں
چھت پر جا کر
بندوقوں کے سائے میں
اپنی سب گولی چنتا ہوں
صبح کو میرے سارے ساتھی
میری رنگ بھری گولی کو
للچائی نظروں سے تکتے رہتے ہیں
بربادی کا ماتم
مجھ کو
گولی کے رنگوں سے ہلکا لگتا ہے
نظم
ڈاکہ
شکیل اعظمی