ہماری سب لکیریں
دائروں میں گھومتی ہیں
ہمارے سارے رستے
ایک ہی محور کی جانب
لوٹ آتے ہیں
صبح دم اسپ تازہ کی طرح
گھر سے نکل کر
دائروں میں دوڑنا
اور دن ڈھلے
آخر اسی مرکز پہ
واپس لوٹ آنا ہی
ہماری زندگی ہے
ہمیں بس ایک جانب
دیکھنے کا حکم صادر ہے
ہماری سوچ بینائی مقدر
سب انہی رستوں کے قیدی ہیں
ہمیں معلوم ہے
ان دائروں کی پار بھی
نظم
دائرے اور آسمان
قیصر عباس