EN हिंदी
بد حالی کی خود نوشت | شیح شیری
bad-hali ki KHud-nawisht

نظم

بد حالی کی خود نوشت

زاہد مسعود

;

میری پیدائش پر
قرض خواہوں نے جشن منایا

مجھے
پی ایل 480 کے دانۂ گندم سے بپتسمہ دیا گیا

اور
امداد میں ملنے والے خشک دودھ سے میری پرورش کی گئی

مجھے
پولیو کی جعلی قطرے پلائے گئے

اور
کاندھے پر جاں نشینی کی چادر ڈال کر

مجھے
بوڑھے والدین اور چھوٹے بہن بھائیوں کا کفیل مقرر کیا گیا

اب
میں ورلڈ بینک کا محبوب

اور
آئی ایم ایف کا شہزادہ ہوں

ایشین ڈولپمنٹ بینک
میری دستار بندی کے لیے بیتاب ہے

یو ایس ایڈ والے
مجھے اپنا روزی رساں سمجھتے ہیں

میں مقروض پیدا ہوا تھا
اور مقروض ہی مروں گا

میری ڈیوٹی
اب فقط چھ سات مقروض پیدا کرنا

تاکہ
اس صارف معاشرے میں اپنا تشخص برقرار رکھ سکوں

مجھے
ان پڑھ ہونے کی سند امتیاز عطا کی گئی

تاکہ میں
اپنے حقوق کی یاد داشت تحریر نہ کر سکوں

مجھے
انتخابات کے دن چھٹی بھی نہ دی گئی

تاکہ
میں

اپنا ووٹ اپنی تقدیر کے حق میں نہ ڈال سکوں