میری پیدائش پر
قرض خواہوں نے جشن منایا
مجھے
پی ایل 480 کے دانۂ گندم سے بپتسمہ دیا گیا
اور
امداد میں ملنے والے خشک دودھ سے میری پرورش کی گئی
مجھے
پولیو کی جعلی قطرے پلائے گئے
اور
کاندھے پر جاں نشینی کی چادر ڈال کر
مجھے
بوڑھے والدین اور چھوٹے بہن بھائیوں کا کفیل مقرر کیا گیا
اب
میں ورلڈ بینک کا محبوب
اور
آئی ایم ایف کا شہزادہ ہوں
ایشین ڈولپمنٹ بینک
میری دستار بندی کے لیے بیتاب ہے
یو ایس ایڈ والے
مجھے اپنا روزی رساں سمجھتے ہیں
میں مقروض پیدا ہوا تھا
اور مقروض ہی مروں گا
میری ڈیوٹی
اب فقط چھ سات مقروض پیدا کرنا
تاکہ
اس صارف معاشرے میں اپنا تشخص برقرار رکھ سکوں
مجھے
ان پڑھ ہونے کی سند امتیاز عطا کی گئی
تاکہ میں
اپنے حقوق کی یاد داشت تحریر نہ کر سکوں
مجھے
انتخابات کے دن چھٹی بھی نہ دی گئی
تاکہ
میں
اپنا ووٹ اپنی تقدیر کے حق میں نہ ڈال سکوں
نظم
بد حالی کی خود نوشت
زاہد مسعود