کیا رومانی لمحہ تھا
شعرا پر یہ شرط لگی تھی
چھت پر پورا چاند دیکھ کر
سب کو نظم سنانی ہوگی
پورے چاند کو تکتے تکتے
میں نے بھی اک نظم سنائی
میرے لئے وہ نظم نہیں تھی
بیل کوئی انگور کی تھی
جس نے میرا خون پیا تھا
چاند نے لیکن شعر سنے تو
وہ بے حد مسحور ہوا تھا
ایسا لگا کہ اس کے تن سے
چھلبل اڑتی
دھول سنہری
سننے والوں کی پلکوں پر آ بیٹھی ہو
لوگوں نے یوں داد مجھے دی
گویا چاند کے کاپی رائٹ میرے ہوں
میں نے اپنی نظم سنائی اردو میں
کیا رومانی لمحہ تھا
نظم
کاپی رائٹ
ف س اعجاز