EN हिंदी
قلو بطرہ | شیح شیری
Cleopatra

نظم

قلو بطرہ

اختر الایمان

;

شام کے دامن میں پیچاں نیم افرنگی حسیں
نقرئی پاروں میں اک سونے کی لاگ

رہ گزر میں یا خراماں سرد آگ
یا کسی مطرب کی لے اک تشنہ تکمیل راگ

ایک بحر بیکراں کی جھلملاتی سطح پر
ضو فگن افسانہ ہائے رنگ و نور

نیلے نیلے دو کنول موجوں سے چور
بہتے بہتے جو نکل جائیں کہیں ساحل سے دور

چاند سی پیشانیوں پر زرفشاں لہروں کا جال
احمریں اڑتا ہوا رنگ شراب

جم گئی ہیں اشعۂ صد آفتاب
گردنوں کے پیچ و خم میں گھل گیا ہے ماہتاب

عشرت پرویز میں کیا نالہ ہائے تیز تیز
اڑ گیا دن کی جوانی کا خمار

شام کے چہرے پہ لوٹ آیا نکھار
ہو چکے ہیں ہو رہے ہیں اور دامن داغدار

اس کا زریں تخت سیمیں جسم ہے آنکھوں سے دور
جام زہر آلود سے اٹھتے ہیں جھاگ

چونک کر انگڑائیاں لیتے ہیں ناگ
جاگ انطونیؔ محبت سو رہی ہے جاگ جاگ