چار برس کے
میلے کچلے
دبلے پتلے لڑکے میں تھی
غضب کی پھرتی
چوراہے پر ایک طرف کی ہری لائٹ سے
دوسری سمت کی لال لائٹ تک
بجلی کی تیزی سے وہ آتا جاتا تھا
جو مل جائے اس کے آگے
پھیلاتا تھا اپنی ہتھیلی
جس میں
خوشحالی اور لمبے جیون کی
ریکھائیں تھیں
چوراہے تک ہی محدود تھی اس کی دنیا
جس کو اس نے نہیں چنا تھا
ٹریفک لائٹ کے ارد گرد تھا اس کا جیون
وہ بھی اس نے نہیں چنا تھا
ٹوٹے پل کے نیچے اس کا جنم ہوا تھا
وہ بھی اس نے نہیں چنا تھا
کل شب
ٹریفک لائٹ کو توڑنے والے ٹرک سے دب کر
موت ہو گئی اس کی
وہ بھی اس نے نہیں چنی تھی
نظم
چناؤ
سبودھ لال ساقی