EN हिंदी
چوہا | شیح شیری
chuha

نظم

چوہا

احمد آزاد

;

ایک بوسے نے
تمہیں عورت بنا دیا

اور اسے تبدیل کر دیا
ایک چوہے میں

یہ چوہا
بلیوں کو دیکھ کر

ڈرا سہما
شہر کی گلیوں میں

گھس جاتا ہے
ڈھونڈتا رہتا ہے دن بھر

اپنی وحشت کا سرا
مباشرت کی جگہ

آوارہ گردی کرتا ہے
ان سے کہہ دو

اپنے جسم کو دکھانے کا
سوانگ نہ رچائیں

چوہا سوچتا ہے
پاگل آنکھیں

ان کے بدن کے کسی بھی حصے میں
داخل ہو سکتی ہیں