EN हिंदी
چور دروازہ | شیح شیری
chor darwaza

نظم

چور دروازہ

شمس فریدی

;

میرے سونے کمرے میں تو
کوئی نہیں تھا

میں نے اس کمرے کو خالی کر کے
سب دروازے

بند رکھے تھے
گوشہ گوشہ دیکھ چکا تھا

کوئی نہیں تھا
میں تھا میری تنہائی تھی

لیکن مجھ کو یہ تو بتاؤ
تم آخر کس دروازے سے

اس کمرے میں در آئی ہو