کہ جلتے بدن کی سرائے سے
کچھ فاصلے پر
اگر آنکھ میں ایک آنسو لیے
تم یہ سوچو
کہ دشت تمنا میں جلتا ہوا یہ پڑاؤ
تمہاری تھکن کا پڑاؤ ہے شاید
تو ہونے کی ہونی سے پوچھوں
بتا اب تری خاک کے نم میں زر خیزیاں کس قدر ہیں
نظم
چتا میں بیٹھی خواہش
سعید احمد
نظم
سعید احمد
کہ جلتے بدن کی سرائے سے
کچھ فاصلے پر
اگر آنکھ میں ایک آنسو لیے
تم یہ سوچو
کہ دشت تمنا میں جلتا ہوا یہ پڑاؤ
تمہاری تھکن کا پڑاؤ ہے شاید
تو ہونے کی ہونی سے پوچھوں
بتا اب تری خاک کے نم میں زر خیزیاں کس قدر ہیں