بجھانا بھول جاتی ہوں
میں یادوں کے چراغوں کو
میں کھڑکی کھول دیتی ہوں
کھبی جب اپنے خوابوں کی
ہوائیں سرسراتی ہیں
تو لو بھی تھرتھراتی ہے چراغوں کی
مرے کمرے میں جو چنگاریاں سی رقص کرتیں ہیں
مری سوچوں کی تصویروں کو پیہم عکس کرتیں ہیں
نظم
چنگاریوں کا رقص
نیل احمد