EN हिंदी
چنگاریوں کا رقص | شیح شیری
chingariyon ka raqs

نظم

چنگاریوں کا رقص

نیل احمد

;

بجھانا بھول جاتی ہوں
میں یادوں کے چراغوں کو

میں کھڑکی کھول دیتی ہوں
کھبی جب اپنے خوابوں کی

ہوائیں سرسراتی ہیں
تو لو بھی تھرتھراتی ہے چراغوں کی

مرے کمرے میں جو چنگاریاں سی رقص کرتیں ہیں
مری سوچوں کی تصویروں کو پیہم عکس کرتیں ہیں