EN हिंदी
چوتھا کوارٹر | شیح شیری
chautha quarter

نظم

چوتھا کوارٹر

نثار ناسک

;

صبح سورج
رات کی تیرہ سلاخوں سے نکل آیا

اور اس نے شہر کی ننگی ہتھیلی میں
شعاع حرکت بے سود کی اک کیل گاڑی

اور سارے شہر کی مخلوق
جیسے اپنے اپنے

حلقۂ مرگ مسلسل کی طرف بھاگی
ادھر چوتھے کوارٹر سے وہ نکلی

پوپلے منہ اور پچکے گال
میک اپ کے پلستر میں چھپائے

فیشنی کپڑوں میں کفنایا بڑھاپا
جس طرح قبروں پہ کوئی شخص

شہنائی بجائے
اور ہمیشہ کی طرح ہم راہ تھی

اس کی جواں بیٹی
کہ جس کی سانولی صورت

محلے کے جواں لڑکوں میں روزانہ
لڑائی کا بہانہ ہے

وہ دن بھر یوں ہی بازاروں میں
اپنی جواں بیٹی کو انگلی سے لگائے

گھومتی رہتی ہے
جس پر لوگ کہتے ہیں

کہ یہ بڑھیا کوئی مشکوک عورت ہے
اسی باعث محلے میں

کبھی چوتھے کوارٹر کو کسی نے
اچھی نظروں سے نہیں دیکھا

میں اکثر سوچتا ہوں
گر کوئی اس کے کوارٹر سے گنے

میرا کوارٹر بھی تو چوتھا ہے
بس اتنا فرق

میں شاعر ہوں
جب کوئی غزل یا نظم لکھتا ہوں

تو اخباروں میں چھپواتا ہوں
یاروں کو سناتا ہوں

جہاں بھر کو بتاتا ہوں
کہ میں نے نظم لکھی ہے