EN हिंदी
چراغ | شیح شیری
charagh

نظم

چراغ

ارشاد کامل

;

نہ دوستی نہ دشمنی
میرا کام تو ہے روشنی

میں راستے کا چراغ ہوں
کہو سرپھری ہواؤں سے

نہ چلیں ٹھمک‌ اداؤں سے
کبھی پھر کروں گا محبتیں

ابھی سامنے ہیں ظلمتیں
یہ اندھیرا پہلے نوچ لوں

کوئی چال اگلی سوچ لوں
میں گم ہوں اپنے خیال میں

یہ جان لو کہ اس لمحے
میں دل نہیں دماغ ہوں

میں راستے کا چراغ ہوں
میرا کام تو ہے روشنی

نہ دوستی نہ دشمنی